لکهنے کی بیماری ہے سو لکهنے بیٹھ گئے.لیکن لکهنے کے بعد احساس ہوا کہ متنازعہ ہوگیا سو وضاحتی سطور بهی ہوجائیں کہ یہ صد قابل بحث ہے. لیکن اگر تاریخ سے سبق لیتے ہوئے اگلی منازل طے کرلی جائیں تو کوئی مضائقہ بهی نہیں.
ہم نے بچپن سے اقبال و سرسید کو پڑها جوان ہوئے تو ابوالکلام آزاد سے بهی متاثر ہوئے اور مولانا محمد علی جوهر کو بهی آئیڈئیلائز کیا.آج ہم تاریخ کی ہلکی پهلکی کسوٹی پہ اقبال ، آزاد ، مولانا محمد علی جوہر مودودی اور آیت اللہ خامنہ ائ کو اپنے تئیں پرکهنے کی کوشش کرتے ہیں.
اقبال پیدائش ١٨٧٧ وفات ١٩٤٧ بلاشبہ ایک آفاقی شاعر نہ صرف چین و عرب بلکہ سارا جہاں ان کا وطن تها آپ کا سبق
‘زمانہ باتو نسا زد تو بازمانہ ستیئر’.
یعنی اگر زمانہ تم سے موافقت نہ کرے تو اس سے لڑ لڑ کے زمانے کو…
View original post 585 more words
Advertisements